top of page
ALL INDIA
ASPIRING WRITER's
AWARD
ZAIN UL ABEDEEN
REGISTRATION ID
B3355
YOUR FINAL SCORE IS IN BETWEEN
9.21 - 9.75
IFHINDIA CONGRATULATE YOU FOR BEING IN THE TOP 10 FINALISTS.
YOUR FINAL SCORE WILL BE ANNOUNCED IN THE AWARD CEREMONY.
1. THE TITLE WINNER SCORE MUST BE MORE THAN 9.70 WHO WILL BE WINNING 1,50,000/- CASH PRIZE & YOU MAY BE ONE OF THEM FOR SURE BECAUSE OUR FINAL WINNER IS IN BETWEEN THOSE TOP 10 FINALISTS INCLUDING YOU.
2. SINCE YOU ARE ONE OF THOSE TOP 10 FINALIST YOU WILL BE GETTING EXCLUSIVE GIFT COUPON WORTH 5000/- EACH
(Note : You must participate either in ONLINE EVENT or OFFLINE EVENT without fail to get your AWARD BENEFITS)
3. ALL TOP 10 FINALIST INCLUDING YOU MUST PARTICIPATE IN THE MEGA EVENT EITHER OFFLINE OR ONLINE BECAUSE EVEN YOU MAY BE THE ONE WHO WIN THE TITLE FOR SURE.
4. INCASE YOU ARE NOT WILLING TO PARTICIPATE IN THE MEGA EVENT/ AWARD CEREMONY EITHER OFFLINE OR ONLINE then your journey in the contest will end here. HOWEVER YOU WILL STILL RECEIVE THE BEST 25 WRITERS BENEFITS but you will not get any benefits for being in the TOP 10 incase you quit from the contest hereafter.
click on the below link to know more information about the FINAL ROUND
Written By
ZAIN UL ABEDEEN
صدیوں سے ادھوری محبت کے نام ادھورا خط
میں یہ خط تمہیں 8000 قبلِ مسیح سے اردن ندی کے کنارے جیریکو نامی بستی کی ایک غار کے دھانے پر پڑے ایک پتھر سے ٹیک لگا کر لکھ رہا ہوں۔ میرے خاندان والے اس عمل کی وجہ سے برہم ہیں وہ شکار کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور مجھے تمہارے تصور میں دیکھ کر جلتے ہیں۔
میں عین غزل، علی کوش، ٹیپے گران، کیٹلہیوک ، سیانو( یہ تمام نیو لیتھک ایج کی بستیاں ہیں) ہوتے ہوئے یہاں پہنچا ہوں۔ ان سبھی جگہوں پر homo sapiens گیہوں اور جو کی کھیتی کرنے لگا ہے۔ میں گیہوں کی لہلہاتی بالیوں کو دیکھ کر تمہاری پلکوں کا تصور کر رہا ہوں۔ انسان نے بکریاں اور بھیڑیں پالی ہوئی ہیں اسکا سبب یہ ہے کہ بکریاں اور بھیڑیں خشک علاقے (arid regions) میں پالے جانے کے لئے بہترین جانور ہیں۔
لیکن تمہارے دور یعنی 21ویں صدی تک یہ تمام علاقہ نخلستان بن چکا ہے۔
میرے بھائیوں نے پتھر کو گھس کر دھار دار خوبصورت ہتھیار بنانے میں مہارت حاصل کر لی ہے۔ وہ مختلف جانوروں کے شکار کے لئے مختلف قسم، مختلف بناوٹ اور مختلف ناپ کے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں۔ جانوروں کے شکار کی دوڑ دھوپ نے انکے بدن کو چھریرا بنا دیا ہے۔
تھائلینڈ سے ہمارے دوسرے بھائیوں نے بھی خبر بھیجی ہے کہ انہوں نے اسپرٹ گفا میں بادام، مسالوں، کھیرا، مٹر وغیرہ کے دانے دبا دئے ہے تاکہ آنے والے وقت میں انسان انہیں دریافت کرکے ہمارے دور کے بارے میں اندازے لگا سکے۔
سب اپنے اپنے کام میں لگے ہیں،
سیپیئنس فہیم کھال الگ کر رہا ہے
سیپیئنس انس نے آگ لگا لی ہے
سیپیئنس عاصم ایک لمبے ڈنڈے پر شکار کو باندھ رہا ہے تاکہ اسے آگ پر بھونا جا سکے
اور میں تمہارے خیال میں بیٹھا ہوں
میں بھی بہت عجیب ہوں ہزاروں سال سے تمہارے خیال کے سوا میں نے کچھ نہیں کیا۔
مہرگڑھ بلوچستان کے سیپیئنس نے بھی ہماری ہی طرح کے کارنامے انجام دئیے ہوئے ہیں۔ پچھلا خط بارہ سنگے کی کھال پر بھیجا تھا۔
وندھیا پہاڑوں پر رہنے والے ہندوستانی بھائیوں کی بھی یہی کہانی ہے۔
سب کی خبریں موصول ہو رہی ہیں، ایک تمہارے سوا۔
کیا تمہارے خطہ کے سیپیئنس نے ابھی لکھنا نہیں سیکھا ہے یا خط کے لئے کھالیں میسّر نہیں۔
میکسیکو پہنچ چکے سیپیئنس نے تو بھٹّے، لوبیا، مٹر، لوکی
کی کھیتی شروع کر دی ہے۔ حالانکہ انکا یہ سفر بڑا دشوار گزار تھا۔ افریقہ سے نکل کر یورپ ہوتے ہوئے، روس ، سائبیریا، الاسکا کے نخلستانوں کو پار کرتے ہوئے میرے بھائی اپنے خاندانوں کو لئے دوڑتے رہے جو راستے میں رکے انہوں نے چین ، کوریا، تھائی لینڈ اور برِّصغیر کو آباد کیا۔
چین میں وہ چاول کی کھیتی کرتے ہیں۔ بھینس، کتّے اور سور کو پالتے ہیں۔
میکسیکوں جانے والوں کا سفر دشوار گزار تھا لیکن صرف ارادہ انکا ساتھی تھا۔ وہاں انہوں نے شہد کی مکھی کو پالا ہوا ہے۔ turkey اور کتے کو پالتے ہیں۔
انسانوں کے ساتھ کتے کا سفر اور وفاداری بڑی طویل ہے لیکن میں سوچتا ہوں کہ اسلام نے کتے پالنے سے منع کیوں کر دیا پھر مجھے خیال آیا کہ تمہارے دور میں لوگوں کو ایک مرض واقع ہوا ہے وہ بچے پیدا کرنے کی بجائے کتے گود لے رہے ہیں۔
جو میکسیکوں پہنچ کر بھی نہیں رکے وہ Peru پہنچ گئے ہیں۔ وہ وہاں ٹماٹر، آلو، لوکی اور پھلیوں کی کھیتی کر رہے ہیں۔ تمہیں یہ جان کر شاید حیرت نہ ہو کہ کھیتی نے ہمیں بڑی سہولت دی ہے۔ اب ہمیں جانوروں کے پیچھے پیچھے دوڑتے ہوئے نقلِ مکانی نہیں کرنی پڑتی۔ اس سے ہماری آبادی بھی بڑھ رہی ہے۔ لیکن فصلیں اگانے کے لئے ہمیں موسم کے اتار چڑھاؤ کو سمجھنا پڑتا ہے۔ جانوروں کو پالنے سے بھی ہمیں بہت فائدہ ہوا۔
جو کہیں نہیں گئے وہ افریقہ میں ہی واقع ہیں اور جوار، باجرا، چاول وغیرہ کی کھیتی کرتے ہیں۔
بلوچستان والوں کی ترقی کا ذکر پھر کبھی۔
بکری بھن چکی ہے۔ خاندان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا بہت ضروری ہے۔ اس عمل سے ہی زبان پروان چڑھ رہی ہے اور کھانا کھاتے ہوئے سنائے گئے واقعات سے نئی نسل ہماری کوششوں اور قربانیوں سے آگاہ ہوتی ہے۔
بہت سا پیار
ہوا سے گیہوں کے بالیوں جیسی اڑتی تماری زلفوں کے تصور میں
تمہارا سیپیئنس زین
(Note:- A little knowledge of anthropology is necessary for understanding this letter.)
PLEASE CHECK YOUR PHOTO
ZAIN UL ABEDEEN
ABOVE SHARED PHOTOGRAPH WILL BE USED IN THE CERTIFICATE AND DONT WORRY IF THE ALLIGNMENT IS NOT CORRECT. IT WILL BE CORRECTED DURING CERTIFICATE DESIGN.
ALSO THE NAME MENTIONED BELOW THE PHOTOGRAPH WILL BE WRITTEN ON CERTIFICATE.
bottom of page